رسولخدا کی زندگی کے بعد حضرت عائشہ کے بارے روایات
حضرت عائشہ نے قرآن مجید پر نہیں بلکہ قرآن کے خلاف عمل کیا
سوره مبارکہ احزاب کی آیت نمبر 33 کے پہلے حصّے میں حضور پاک کی بیویوں کے بارے یوں ارشاد بری تعالیٰ ہوتا ہے ” ور اپنے گھر میں بیٹھی رہو اور پہلی جاہلیت جیسا بناؤ سنگھار نہ کرو “
ہم سب جانتے ہے کہ حضرت عائشہ نے امام علی کے خلاف جنگ لڑی اس جنگ کے لئے حضرت عائشہ نے مکہ سے بصرہ کہ سفر کیا اور امام علی کے خلاف جنگ کہ آغاز کیا اس جنگ میں ہزاروں مسلمان شہید ہوے
حضور پاک کی دوسری بیویوں نے حضرت عائشہ کو بتایا کہ قرآن ہم کو گھروں میں بیٹھنے کا حکم دیتا ہے مگر آپ حضرت علی کے خلاف جنگ کے لئے جا رہی ہیں لیکن حضرت عائشہ نے کسی کی نا سنی
ہم یہاں پر سوره مبارکہ نساء کی آیت نمبر 59 کے بارے بتانا چاہتے ہیں کہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ” ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو رسول اور صاحبانِ امر کی اطاعت کرو جو تم ہی میں سے ہیں پھر اگر آپس میں کسی بات میں اختلاف ہوجائے تو اسے خدا اور رسول کی طرف پلٹا دو اگر تم اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھنے والے ہو- یہی تمہارے حق میں خیر اور انجام کے اعتبار سے بہترین بات ہے “
اگر ہم اس آیت مبارکہ کا مفہوم کسی بھی سنی عقیدہ رکھنے والے نقطہ نظر سے دیکھتے ہے تو امام علی اس کے مطابق صاحب امرہیں اور امام علی کی اطاعت واجب تھی مگر حضرت عائشہ نے اطاعت نہیں کی بلکہ جنگ کی
کچھ افراد یہ کہتے ہیں کا حضرت عائشہ کے پاس اجتہاد کا حق تھا
یہ بات بہت ہی عجیب و غریب ہے- حقیقت یہ ہے کہ کسی کو بھی الله تعالیٰ کے حکم کے خلاف کسی اجتہاد اور ذاتی راۓ کا کوئی حق نہیں ہے
ہم یہاں پر یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ امام علی کے خلاف کوئی معمولی بات نہیں ہے آپ ترمذی کی حدیث اس لنک سے ملاحظہ ہیں کرسکتے ہے
حضور پاک نے امام علی حضرت فاطمہ امام حسن اور امام حسین کو مخاطب کرکے فرمایا ” میری اس شخص سے جنگ ہے جو آپ سے جنگ کرے “
آپ بخاری کی حدیث اس لنک سے پڑھ سکتے ہیں حضور پاک نے امام علی کے بارے فرمایا ” علی مجھ سے ہے اورمیں علی سے ہوں “
آپ صحیح مسلم کی حدیث اس لنک سے پڑھ سکتے ہیں حضور پاک نے فرمایا ” علی سے محبت ایمان ہے اور علی سے بغض نفاق کی نشانی ہے
حضرت عائشہ نے امام علی کہ نام تک لینا گوارا نہیں کیا
آپ اس بات کا ثبوت اس لنک میں بخاری کی اس حدیث سے پڑھ سکتے ہیں کہ حضرت عائشہ نے امام علی کہ نام تک لینا گوارا نہیں کیا
حضرت عائشہ اور رضاعت کبیر کا مسلہ
ہم اس بارے زیادہ تفصیل سے بتانے کے لئے قاصر ہیں لیکن اتنا بتا دیتے ہیں کہ رضاعت کبیر کہ مطلب ہے کہ اگر کوئی نوجوان مرد کسی نوجوان عورت کہ محرم بننا چاہے تو وہ نوجوان عورت کا دودھ پی کر اس نوجوان عورت کا محرم بن سکتا ہے
محرم بننے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس نوجوان عورت کو اس مرد سے حجاب کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی جیسے بھائی اور بیٹے سے کوئی عورت پردہ نہیں کرتی
ہم یہاں پر یہ وضاعت کرنا چاہتے ہیں کہ صرف ایک شیر خوار بچہ ہی کسی عورت کہ دودھ پی کر اس عورت محرم بن سکتا ہے مگر سنی کتاب احادیث میں ایسی چونکا دینے والی روایات پائی جاتی ہیں جو حضرت عائشہ سے مروی ہیں
رضاعت کبیر کے بارے روایات صحیح مسلم سے آپ اس لنک میں پڑھ سکتے ہیں
رضاعت کبیر کے بارے کچھ اور چونکا دینے والی روایات آپ سنی کتاب احادیث سے اس لنک میں پڑھ سکتے ہیں
حضرت عائشہ نے شریعت کے خلاف عمل کیا اور قصر کی بجاتے پوری نماز پڑھی ...صحیح بخاری سے ثبوت
آپ اس لنک سے بخاری کی یہ حدیث پڑھ سکتے ہیں کہ حضرت عثمان اور حضرت عائشہ نے شریعت کے قانون کے خلاف عمل کیا اور سفر میں آدھی نماز کی بجاتے پوری نماز پڑھی
حضرت عائشہ نے خود بتایا کہ ہمارے بارے افک کے علاوہ قرآن میں کوئی آیت نازل نہیں ہوئی
مگر پھر بھی ہمارے اہلسنّت بھائی صبح و شام یہی باور کرانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ فلاں آیت حضرت ابوبکر کی شان میں نازل ہوئی اور فلاں حضرت عائشہ کی شان میں جو بلکل حقیقت کے خلاف ہے
حضرت عائشہ کے بارے صحیح البخاری سے کچھ اور روایات
آپ اس لنک سے حضرت عائشہ کے بارے کچھ اور بھی روایات پڑھ سکتے ہیں